Saturday 9 March 2013

وہ کہتے ہيں رنجش کي باتيں بھُلا ديں

0 comments
وہ کہتے ہيں رنجش کي باتيں بھُلا ديں 
محبت کريں، خوش رہيں، مسکراديں 
غرور اور ہمارا غرور محبت 
مہ و مہر کو ان کے در پر جھکا ديں 
جواني ہوگر جاوداني تو يا رب 
تري سادہ دنيا کو جنت بناديں 
شب وصل کي بےخودي چھارہي ہے 
کہوتو ستاروں کي شمعيں بجھاديں 
بہاريں سمٹ آئيں کِھل جائيں کلياں 
جو ہم تم چمن ميں کبھي مسکراديں 
وہ آئيں گے آج اے بہار محبت 
ستاروں کے بستر پر کلياں بچھاديں 
بناتا ہے منہ تلخئ مے سے زاہد 
تجھے باغ رضواں سے کوثر منگا ديں 
تم افسانہ قيس کيا پوچھتے ہو 
آؤ ہم تم کوليليٰ بنا ديں 
انہيں اپني صورت پہ يوں کب تھا 
مرے عشق رسوا کو اختر دعا ديں


شاعر اختر شیرانی

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔