Saturday 9 March 2013

مقروض کہ بگڑے ہوئے حالات کی مانند

0 comments

مقروض کہ بگڑے ہوئے حالات کی مانند

مقروض کہ بگڑے ہوئے حالات کی مانند
مجبور کہ ہونٹوں پہ سوالات کی مانند
دل کا تیری چاہت میں عجب حال ہوا ہے
سیلاب سے برباد مکانات کی مانند
میں ان میں بھٹکے ہوئے جگنو کی طرح ہوں
اس شخص کی آنکھیں ہیں کسی رات کی مانند
دل روز سجاتا ہوں میں دلہن کی طرح سے
غم روز چلے آتے ہیں بارات کی مانند
اب یہ بھی نہیں یاد کہ کیا نام تھا اس کا
جس شخص کو مانگا تھا مناجات کی مانند
کس درجہ مقدس ہے تیرے قرب کی خواہش
معصوم سے بچے کے خیالات کی مانند
اس شخص سے ملنا محسن میرا ممکن ہی نہیں ہے
میں پیاس کا صحرا ہوں وہ برسات کی مانند
شاعر محسن نقوی

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔