Saturday 9 March 2013

تم اور فریب کھاؤ بیانِ رقیب سے

0 comments

تم اور فریب کھاؤ بیانِ رقیب سے

تم اور فریب کھاؤ بیانِ رقیب سے

تم سے تو کم گِلا ہے زیادہ نصیب سے

گویا تمہاری یاد ہی میرا علاج ہے

ہوتا ہے پہروں ذکر تمہارا طبیب سے

بربادِ دل کا آخری سرمایہ تھی امید

وہ بھی تو تم نے چھین لیامجھ غریب سے

دھندلا چلی نگاہ دمِ واپسی ہے اب

آ پاس آ کہ دیکھ لوں تجھ کو قریب سے

شاعر آغا حشر

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔